نقاد اور ادیب شمس الرحمٰن فاروقی انتقال کر گئے

0
78
Shams Ur Rehman Passed Away

نئ دہلی(ویب ڈیسک)اردو کے معروف شاعر اور مصنف شمس الرحمن فاروقی کا 85 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ وہ کافی وقت سے علیل چل رہے تھے۔ فاروقی آج صبح ہی دہلی سے پرواز کے ذریعے الہ آباد پہنچے تھے، جہاں صبح 11.20 پر ان کا انتقال ہو گیا۔ ان کی تدفین آج یعنی جمعہ کی شام 6 بجے جامعہ کے نزدیک اشوک نگر کے قبرستان میں انجام دی جائے گی۔ شمس الرحمن کے انتقال سے ادبی دنیا کو ناقابل تلافی نقصال پہنچا ہے۔قابل ذکر ہے کہ شمس الرحمن فاروقی نے ادبی قدر کے نئے ماڈل تشکیل دیئے تھے۔ انہوں نے ادبی تنقید کے مغربی اصولوں کو ملحوظ نظر رکھا اور بعد میں انھیں اردو ادب میں نافذ کیا۔شمس الرحمن 30 ستمبر 1935 کو پیدا ہوئے تھے۔ آزاد خیال ماحول میں پرورش پانے والے شمس الرحمن نے تعلیم حاصل کرنے کے بعد کئی مقامت پر ملازمت کی۔ انہوں نے 1960 میں ادبی دنیا میں قدم رکھا۔ 1960 سے 1968 تک وہ انڈین پوسٹل سروسز میں پوسٹ ماسٹر رہے اور اس کے بعد چیف پوسٹ ماسٹر جنرل اور 1994 تک پوسٹل سروسز بورڈ، نئی دہلی کے رکن بھی رہے۔
شمس الرحمٰن فاروقی اردو ادب کے مشہور نقاد اور محقق تھے جنہوں نے تنقید نگاری سے اپنا سفر شروع کیا تھا۔ انہوں نے الہ آباد سے ’شب خون‘ کا اجرا کیا جسے جدیدیت کا پیش رو قرار دیا گیا۔ اس رسالے نے اردو مصنفین کی دو نسلوں کی رہنمائی کی۔ فاروقی صاحب نے شاعری کی، پھر لغت نگاری اور تحقیق کی طرف مائل ہو گئے۔ اس کے بعد افسانے لکھنے کا شوق چرایا تو “شب خون“ میں فرضی ناموں سے یکے بعد دیگرے کئی افسانے لکھے جنہیں بے حد مقبولیت حاصل ہوئی۔ تین سال قبل انہوں نے ایک ناول لکھا، ‘سانچہ:کئی چاند تھے سرِ آسماں‘ جسے عوام و خواص نے بہت سراہا۔ اس کے علاوہ انہیں عام طور پر اردو دنیا کے اہم ترین عروضیوں میں سے ایک گردانا جاتا ہے۔ غرض یہ اردو ادب کی تاریخ میں شمس الرحمٰن فاروقی جیسی کثیر پہلو شخصیت کی نظیر ملنا مشکل ہے۔

اپنی رائے دیجیے

Please enter your comment!
Please enter your name here