شہرہ آفاق ناول نگار مظہر کلیم کے انتقال سے جاسوسی ادب کے قارئین انتہائی دل گرفتہ و اداس ہیں. 38برس قبل جب “عمران سیریز” کے خالق اسرار احمد المعروف”ابن صفی” کا انتقال ہوا تو تب بھی ایسی ہی سوگوارفضا تھی.
ابن صفی نے1955 میں پہلی مرتبہ عمران کا کردار تخلیق کیا تو جاسوسی ادب میں جیسے جان سی پڑ گئی.پھر تو جیسے ایک سلسلہ چل نکلا اور ابن صفی نے اپنی وفات تک عمران سیریز کے 120 سے زائد ناول لکھ ڈالے. ہر ناول اپنے لکھنے والے کی ذہانت کی دلیل ثابت ہوا.ان کے انتقال کے بعد ادبی خلا پر کرنے کیلئے عمران سیریز لکھنے والے درجن بھاری لکھاری منظر عام پر آئے. لیکن ماسوائے مظہر کلیم ایم اے مرحوم کے سب گوشئہ گمنامی کا شکار ہوئے. مظہر کلیم ایم اے کے ناول اپنے بھرپور تجسس اور عمران کی چلبلی اور ذہین فطرت کے باعث قاری کو ان کے اگلے ناول کیلئے منتظر رکھتے. یوں 38 سالہ سیکرٹ کارناموں کا دور مظہر کلیم ایم اے کے انتقال کے ساتھ ہی زوال ہوتا دکھائی دیتا ہے.ابن صفی کا لگایا پودا مظہر کلیم نے انتہائی مہارت سے تناور درخت میں تبدیل کر دیا تھا. لیکن اب یہ خلا اتنی آسانی سے پر ہوتا دکھائی نہیں دیتا. ادھر یہ بھی حقیقت ہے کہ جاسوسی چھوڑیں ہر قسم کے ادب کا قاری پہلے ہی انگلیوں پر گنا جانے لگا ہے.ایسے میں پبلشر بھی مالی بحران سے دوچار ہے.جب 10،000 کی تعداد میں شائع ہونے والا ناول(عمران سیریز)500 میں سمٹ جائے تو پریشان ہونا پبلشر کا حق ہے. گزشتہ ایک عرصہ سے یہ سنا جانے لگا تھا کہ عمران سیریز شائع کرنے والا مرکزی ادارہ ( ارسلان پبلی کیشنز) انہی حالات کی وجہ سے اپنا ادارہ ہمیشہ کیلے بند کرنے کے حوالہ سے انتہائی حد تک سنجیدہ ہے. اگر ایسا ہوا تو یہ کتاب پڑھنے والے بچے کچھے قاری کیلئے انتہائی کرب کا باعث ہوگا. بہرحال ہر ذی روح نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے سو مظہر کلیم بھی اب اپنے چاہنے والوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ تو رہیں گے لیکن اب ان کے مداح ان کے نئے سیکرٹ کارنامے تخلیق ہوتا نہیں پڑھ پائیں گے. ملتان سے تعلق رکھنے والے ہونہار قلمکار خالد نور جو اپنے کئی قلمی ناموں(عاطر شاہین، احمد شہیر اور خالد حمیر) سے اپنے پڑھنے والوں کا ایک بڑا حلقہ رکھتے ہیں۔خالد نوراشاعتی ادارےارسلان پبلی کیشنز(جہا ں سے گزشتہ 12برسوں سے مظہر کلیم ایم اے کے عمران سیریز ناول شائع ہو رہے ہیں) کیلئے گزشتہ4برسوں سے عمران سیریز لکھ رہے ہیں جنہیں قارئین میں پذیرائی بھی مل رہی ہے.ادارے کے روح رواں جناب اشرف قریشی صاحب بھی خالد نور کے ناول شائع کرنے کیلئے بھرپور محنت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ خالد نور بچوں کے ادب سے گزرے28برسوں سے وابستہ ہیں اور جاسوسی ادب سے جڑے انہیں15سال بیت گئے ہیں. فیملی میگزین، مسٹری میگزین ،نئے افق ،ڈر ڈائجسٹ،سرگزشت،ایڈونچر،سچی کہانیاں،تعلیم وتربیت ،پھول، فکشن کیلئے انہوں نے بہت لکھا. جاسوسی ،فکشن ،ایڈونچر ،ہارر اور معاشرتی موصوعات پر انہوں نے لگ بھگ اڑھائی ہزار تحریریں لکھ کر اپنی قلم کی توانائی کو بخوبی آشکار کیا ہے۔عمران سیریزکے ساتھ ساتھ خالد نور نے بچوں کیلئے عمرو ،ٹارزن ،ہرکولیس ،شیخ چلی جیسے مقبول کرداروں پر بھی بے پناہ لکھا،یہ تمام تحریریں 600کے قریب بنتی ہیں اور یہ تمام کی تمام کتابی شکل میں شائع ہو کر مارکیٹ میں آ چکی ہیں۔اس کے علاوہ انہوں نے بے شمار ماوراتی کہانیاں بھی تخلیق کیں۔ لیکن مالی حالات کی تنگی نے انہیں اس سپیڈ سے نہیں لکھنے دیا جس سپیڈ سے وہ لکھنا چاہتے ہیں. ان دنوں ایک بڑے صحافتی ادارے سے منسلک ہیں لیکن اچھی بات یہ کہ وہ عمران سیریز تخلیق کرنے والے ایک اچھے لکھاری ثابت ہو رہے ہیں. حال میں ان کے 2 ناول مارکیٹ میں دکھائی دئیے ہیں جن میں سے ایک کا نام”شاگل پلان” اور دوسرے کا “سیکرٹ ڈیمانڈر” ہے. بعدالذکر 2 حصوں پر مشتمل ہے. قبل ازیں ان کے 3ناول”ڈینجر پلان”، “ہارڈ ٹاسک” اور “فاسٹ ایجنٹ” قارئین کے زیر مطالعہ آچکے ہیں. لیکن افسوس ایک اعلیٰ ذہن مالی الجھنوں سے نبرد آزما ہونے کی وجہ سے گوشہ گمنامی سے دوچار ہے. اگر کوئی مالی طور پر مستحکم پبلشر اس لکھاری کو سپورٹ کرے تو شاید مظہر کلیم ایم اے مرحوم کا خلا کسی حد تک پورا کرنے میں مدد مل سکے اور عمران سیریز کا عمران اپنی سیکرٹ ٹیم کے ساتھ نئے سے نئے مشن مکمل کرتا رہے.دیکھنا یہ ہے کہ اب ابن صفی اور مظہر کلیم کا “عمرانی” جانشین کون ثابت ہو گا.کہیں ملتان کی مٹی کا خمیر “خالد نور” ملتان کے ہی جنم بھومی والے “مظہر کلیم”کے “عمرانی وارث” بننے میں کامیاب ہو پاتے ہیں. ایسا ممکن ہے اگر خالد نور مظہر کلیم جیسی قلمی انرجی کے ساتھ عمران سیریز لکھتے رہیں اور پبلشر انہیں مالی طور سپورٹ کرتے رہیں. ایسا نہ ہو پایا تو وہ دن دور نہیں جب عمران اور اس کی ٹیم یتیمی کے سوگ میں ماضی کے دھندلکوں میں کھو سی جائے گی.