اُردو ادبِ اطفال کا رجحان ساز شمارہ : “پیغام ”میگزین کا “اسمارٹ اسٹوری نمبر دسمبر 2023”

0
201

اُردو ادبِ اطفال کا رجحان ساز شمارہ : “پیغام ”میگزین کا “اسمارٹ اسٹوری نمبر دسمبر 2023”

تحریر : محمد وسیم کھوکھر (ہیڈ مرالہ)، سیال کوٹ

محمد وسیم کھوکھر بچوں کے ادیب ہیں۔ بچوں کے ادب میں کئی کہانیاں اور دو کتب شائع ہو چکی ہیں۔ سیالکوٹ میں تدریس کے پیشے سے منسلک ہیں ۔ کاروان ادب اطفال پاکستان کے بانی ارکان میں شامل ہیں اور آج کل اُردو ادب اطفال کے نئے رجحان “اسمارٹ اسٹوری” کے لیے کام کر رہے ہیں۔

بچے قومی امانت ہیں اور اس امانت کا تحفظ قوم کے ہر ذمہ دار اور باشعور شخص کا فریضہ ہے لیکن انکا تحفظ اور پرورش محض اچھی غذا، عمدہ لباس اور قیمتی کھلونوں تک محدود نہیں۔ ان کی جسمانی تربیت کے ساتھ ان کی ذہنی تربیت بھی ضروری ہے، اور یہ صرف اس صورت میں ممکن ہے کہ اوائل عمر ہی سے ادبی مواد فراہم کیا جائے جو تفریحی بھی ہو اور با مقصد بھی۔ ہمارے ہا ں بچوں کی اچھی غذا، عمدہ لباس اور قیمتی کھلونوں سے اگر بات آگے بڑھتی ہے تو بچوں کی تعلیم پر آکر ختم ہوتی ہے۔ تعلیم ، اسکولی تعلیم، مقررہ اور محدود معلومات اور زبان کی تعلیم ۔ایسی تعلیم جو بچے کی شخصیت کے بجائے اس کی زندگی بنانے میں مددگار ثابت ہو ۔ بچہ اپنے بڑوں کی زندگی ،تجربات ،خوف، حیرت ، امیدیں، انکشافات، خوشیوں اور غم کو جاننے کے لئے خواہش مند رہتا ہے۔ اپنے آس پاس کی چیزیں اور اشخاص و غیرہ کو جانے کی یہ خواہش اتنی شدید ہوتی ہے کہ اسکول کی درسی کتب اس کو خاطر خواہ مواد نہیں دے پاتیں ۔ یہ درسی کتب تعلیمی نقطہ نظر سے مرتب کی جاتی ہیں اور ان میں فراہم کردہ معلومات کا دائرہ بھی محدود ہوتا ہے۔ وہ بچوں کو تفریح اور ذہنی سکون مہیا کرنے اور ان کی حیرت اور استعجاب کو آسودہ کرنے میں ناکام ہیں۔ اس لئے بچوں کو ایسی کتب کی ضرورت ہے جو انہیں تفریح ، ذہنی سکون اور زبان کی پختگی عطا کریں اور ہر چیز کے بارے میں ایسے انداز میں معلومات فراہم کریں کہ بچے کی دلچسپی برقرار ہے۔ نیز اس کی صلاحیتیں بیدار ہوکر فروغ پاسکیں ۔ چناچہ ایسی کتب بچوں کا ادب کہلائے جانے کی مستحق ہیں۔ جو ان کی ذہنی آسودگی اور دینی نشو ونما میں معاون ثابت ہوں ۔ ادب اطفال بچوں کے ان عناصر کی نشو ونما کرتا ہے جو بڑے ہوکر سچائی کو پہچاننے اور سلیقہ سے زندگی گزارنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ یہ کام ادیب موثر اور بہترین انداز میں انجام دے سکتا ہے مگر یہ امر افسوس ناک ہے کہ ہمارے ہاں بڑوں کے ادب میں کارہائے نمایاں انجام دینے والے ادباء کی اکثریت نے ادب کی اس جہت کو کبھی درخور اعتنا نہیں جانا حالانکہ بچوں کے لیےلکھنا ایک دلچسپ کام ہے لیکن اس تخلیقی عمل میں احتیاط لازم ہے جو اس عمل کو مشکل بنا دیتا ہے۔آج کا بچہ اپنے تخیل کی بنا پر الفاظ کی نسبت کہانی کے کردار کو اسکیچز کے درمیان پا کر اس میں پنہاں پیغام کو جلد محسوس کر لیتا ہے اور کہانی میں اس کی دلچسپی برقرار رہتی ہے۔ بچوں کی اس دلچسپی کو برقرار رکھنے اور کہانی کو بامعنی بنانے کے لیے نامور ناول نگار امجد جاوید نے سمارٹ سٹوری کا خیال پیش کیا ۔ سمارٹ سٹوری کی اصطلاح دیکھنے میں تو عام سی محسوس ہوتی ہے مگر اس سٹوری کی تشکیل جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ الفاظ اور پلاٹ کو بچے کے ذہن کے مطابق مختصر انداز میں تحریر کرنا گویا کوزے کو دریا میں بند کرنے کے مترادف تھا۔ اس لیے ادب اطفال سے وابستہ احباب کی اکثریت نے اس رجحان کو شیخ چلی کی بڑ سمجھا تاہم دور حاضر میں بچے وعظ نما طویل کہانیوں سے بیزاری کا اظہار کر رہے تھے اس کے پیش نظر امجد جاوید کے اس خیال کو بہت پذیرائی ملی ۔اظہر عباس، محمد ناصر زیدی اور محمد وسیم کھوکھر نے اس تصور کو عملی شکل دینے کے لیے ساہیوال میں بچوں کے لیے لکھنے والے نامور لکھاریوں کا ایک مشاورتی اجلاس اظہر عباس کی میزبانی میں رکھ لیا اس اجلاس کی صدارت امجد جاوید نے کی ۔اجلاس میں محمد ناصر زیدی، کاشف بشیر کاشف ،حامد حفیظ، احمد عدنان طارق ، شہباز اکبر الفت ،آر جے سومی بابو، عبدالجبار صبا ، عمران سہیل بوبی و دیگرنے اپنی تجاویز پیش کیں۔ اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوے رفاءانٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد میں دائرہ علم و ادب کے زیر اہتمام ہونے تیسری کل پاکستان اہل قلم کانفرنس میں ملک بھر کے ادیب تشریف لائے۔منتخب لکھاریوں نے اس خیال کو عملی جامہ پہنانے کی اہمیت و افادیت کومحسوس کرتے ہوے اپنے ہر ممکنہ تعاون کا یقین دلایا۔


نوجوان اور متحرک لکھاری ماہنامہ پیغام لاہور کے مدیر حامد حفیظ نے اس موقع پہ اعلان کیا کہ وہ اس منفردخیال کو پیغام میں “سمارٹ اسٹوریز نمبر”شائع کر یں گے اور یوں دسمبر 2023 میں ماہنامہ پیغام نے یہ نمبر شائع کر کے ادب اطفال میں ایک نیا رجحان متعارف کروایا ہے۔بچوں کے ادب میں انقلاب لانے کے لئے تیار یہ اہم ایڈیشن “سمارٹ اسٹوریز نمبر ۔ ” میں جہاں ہر کہانی رنگین خاکوں اور عنوانات سے مزین ایک صفحے پر سامنے آئی ہےوہی اس کا مقصد 5سال یا اس سے زیادہ عمر کے بچوں کے تخیل کو موہ لینا ہے۔ایڈیٹر حامد حفیظ نے بچوں کے ادب کے رہنما جناب افتخار کھوکھر جناب امجد جاوید جناب اظہر عباس ، محمد ناصر زیدی ، محمد وسیم کھوکھراور کاشف بشیر کاشف کے کردار کو اپنے ابتدائی کلمات میں احسن انداز میں سراہاہے۔اس خاص شمارے کے لیے 200 سے زائد کہانیاں ملیں جن میں سے 43 کہانیوں کو احتیاط سے منتخب کر کہ پیش کیا گیا ہے ۔
ایک قاری کی حیثیت سے ، میں نے یہ سمارٹ کہانیاں اپنے بچوں کے سامنے رکھیں تو ان کی جانب سے انھیں جو پذیرائی ملی اس سے مجھے یہ احساس ہوا کہ اس رجحان میں ملک بھر کے نوجوان قارئین کے دل موہ لینے کا خاصا بدرجہ اتم پایا جاتاہے۔ پیغام میگزین کی بدولت پاکستان میں بچوں کے ادب میں حقیقی معنوں میں تبدیلی کی ایک لہر آئی ہے ۔اس خاص نمبر پر طائرانہ نظر دوڑائی جائے تو یہ اختصار و جامعیت کا مرقع نظر آتا ہے۔

خنساء محمد جاوید کی کہانی شکر گزاری پانی کی اہمیت پر ہے صراحی اور مالی کے درمیان گفتگو پر خوبصورت کہانی۔۔۔۔۔۔ بہت معروف قلمکار علی اکمل تصور کی کہانی اپنے جیسا ۔۔۔۔انسان اور ابلیس پر بہترین کہانی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ شہباز اکبر الفت کی کہانی اپنے حصہ کی شمع کے کردار شیرباز آلودگی کی نشاندہی کرتے نظر آتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ روتا ہوا درخت ۔۔۔۔علیزہ آصف کی کہانی درختوں کی کٹائی پر ہے۔۔۔۔ فرحی نعیم کی کہانی وعدہ پڑھنے والوں کی توجہ حاصل کرے گی ۔۔۔۔۔۔۔۔خاص مقصد روبنسن سیموئیل گل کی کہانی ہے۔ بہت خوبصورت کہانی جس میں جنگل کے نئے قانون اور لگڑ بھگوں اور گیدڑوں کی مہم جوئی بیان کی گی ۔۔۔۔۔۔۔۔بڑا آدمی۔۔۔ نامور ڈرامہ نگارابن آس محمد کی خوبصورت کہانی ہے ۔۔۔۔۔۔۔مہمان پرندے ۔۔۔۔اظہرعباس کی کہانی ان پرندوں پرہے جو سایبریا سے ہجرت کر کے بلوچستان کے علاقے پشین کی جھیل خوشدل خان تک کا ہزاروں میل کا سفر کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ ظل ہما کی کہانی احساس بہت اچھی اصلاحی کہانی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔دوستی کا نتیجہ ڈاکٹر افتخار کھوکھر صاحب کی کہانی جو ارہا کی زبانی پیش کی گئی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔جہاں چاہ وہاں راہ نظیر فاطمہ کی درختوں کی اہمیت کو اجاگر کرتی کہانی۔۔۔۔۔۔۔اعظم طارق کوہستانی کی کہانی جو اپنے نام کی طرح خوبصورت ہے۔ بے چارہ ننھا چوزہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جام حسنات کی کہانی انسان ۔۔۔۔۔اگر یہ کہانی میری ہوتی تو اس کا نام ہوتا امی کہتی ہیں۔ کیونکہ یہ کہانی ہے بہت اصلاحی۔۔۔۔۔۔۔گلاب کا پھول حلیمہ سعدیہ کی پھولوں پر کہانی پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ پانی کا قطرہ زینب اعظم کی کہانی ہے جو پڑھ کر زیادہ مزہ آئے گا آپ کو۔۔۔ڈرائی فروٹ اور سردیوں کی کہانی ہے جسے آرسی روف نے لکھا ہے۔۔۔۔۔۔۔ بھولا بھالو ماہم احسان کی کہانی اپ پڑھیں گے تو آپ کو سالگرہ کا مزہ ایے گا۔۔۔۔۔۔۔۔ چراغ عطاءالسلام سحر کی کہانی جگنو اور تتلی کی کہانی ہے۔۔۔۔۔۔محمد فیاض ماہی پہلی مرتبہ بچوں کے لئے خوبصورت کہانی لالچی بلیاں لکھی ہے۔ ادب اطفال میں ان کو خوش آمدید کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔ ناہید گل کی کہانی گھر بھی درختوں کی اہمیت پر ہے۔ اور خوبصورت انداز سے پیش کی گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔ حافظ مظفر محسن کی کی کہانی حرف اور لفظ ۔۔۔۔۔ بہت ہی خوبصورت کہانی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔محمد ناصر زیدی بھائی کی مزاح سے بھرپور کہانی آنسو تو اچہے ہوتے ہیں۔ آپ کو ضرور پسند آئے گی کیونکہ یہ کہانی شہر پرستان کے دو بہن بھائیوں کی کہانی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔معروف ڈرامہ نگار اور قلمکار کے ایم خالد کی کہانی شکریہ انسانوں اور جانوروں کی محبت کی کہانی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جھونکا ۔۔۔۔۔۔ سارا ارشد کی کہانی جو واقعی ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ہے۔۔۔۔۔۔۔ پیارے عمران یوسفزئی بھائی کسی تعریف کے محتاج ہی نہیں ان کی کہانی بڑائی ایک حمد نماکہانی ہے۔ مجھ تو یہ بہت اچھی لگی ۔۔۔انسپکٹر بھیا احمد عدنان طارق صاحب کی کہانی سخاوت بلکل ان کی سخاوت جیسی ہے۔۔۔زندگی۔بہرام علی وٹو کی کہانی ہے جو عقاب مگر مچھ اور ہاتھی کے گرد گھومتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔نرجس سید کی کہانی راحت پھولوں پتوں پر ہے۔ جو ان کے کردار ثریا کے ذریعہ بچوں تک پہنچائی گئی ہے۔۔۔۔۔۔۔رنگ ام ایمان کی کہانی جو منی گڑیا اور ننہے بھیا کے باغ کی کہانی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔یہ کہانی ہماری شیف بیٹی کی پہلی کہانی ہے۔ چھری کانٹا اور چمچ ۔۔۔۔دعائے سحر کی پہلی کہانی پر شاباش۔۔۔۔۔منفر خیال پرمنفرد کہانی۔۔۔۔۔۔۔۔۔بچوں کے ادب کا معتبر نام جدون ادیب کی سرکس کا گھوڑا اور جنگل ۔۔۔۔۔۔دل کو چھوتی کہانی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔طارق محمود کی کہانی عمل اصلاحی معاشرتی کہانی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سفید سچ ۔۔۔۔۔گل ارباب نے جس میں مزاحیہ انداز سے بہترین پیغام دیا گیا ہے۔۔۔آزاد پرندوں کی خوبصورت کہانی ویزہ جسے ام دعا نے تحریر کیا ہےایک شاندار کہانی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔جاوید بسام بچوں کے ادب کا پیارا لکھاری کی کہانی باہمت چوں چوں اپنے نام کی طرح خوبصورت ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔ادب ۔۔۔۔۔والناس جاوید کی کہانی ہے جو بستہ اور کتابوں کی خوبصورت گفتگو پر مبنی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم سب کے پھول بھائی عبدالصمد مظفر کی کہانی “پلاسبو” غزہ فلسطینی بچوں کے لئے لکھی گئی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔فہیم زیدی دمام ۔۔۔۔۔کی کہانی رہنما کا کیا کہنا ۔۔۔۔۔ چونٹیوں پر لکھی گئی خوبصورت تحری۔۔۔۔۔۔۔۔غصہ نہیں کرنا ہماری پیاری بہن رابعہ حسن کی کہانی ہے اگر یہ کہانی میری ہوتی تو اس کا نام ٹھنڈی میٹھی جھیل رکھتا۔ کشمیر کی بہن کی کہانی کشمیر جیسی خوبصورت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔سلمان یوسف سمیجہ کی کہانی شبنم کے قطرے نام کی طرح خوبصورت کہانی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔نیلی تتلی اپنے سائنس بابو ۔۔۔ڈاکٹر طارق ریاض خان صاحب کی ہے۔ اور حسب معمول سائنسی کہانی ہے۔ یہ ان ہی کا کمال ہے کہ مختصر سائنسی کہانی بھی لکھ ڈالی۔۔۔۔۔۔۔۔۔جلد بازی ۔۔۔۔۔یہ کہانی معروف ادیب اور ڈرامہ نگار ہمارے پیارے اسد بخاری کی کہانی ہے۔ ننھی پنکی اور میکی کی کہانی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اس خاص نمبر کی آخری کہانی احساس ہے جو غلام عباس بھٹی کے قلم سے نکلی ہے۔ یہ سب تحریریں بچوں کی طفلانہ دلچسپیوں کے عین مطابق ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ خاص نمبر نہ صرف آپ اپنے بچوں کو پڑھنے کے لیے دیں بلکہ خود بھی پڑھیں ۔شایدآپ کے اندر حالات کے خوف سے سہم کر سوجانے والا بچہ بیدار ہو جائے اور آپ بھی سمارٹ سٹوریز تخلیق کر کے اپنے بچوں کے لیے کوئی نہ کوئی ادبی اثاثہ چھوڑ جائیں۔براہ کرم اپنی رائے ضرور دیجئے گا۔

اپنی رائے دیجیے

Please enter your comment!
Please enter your name here